ہم پیار کر رہے ہیں، اگر تو خفا نہ ہو
دل میں اتر رہے ہیں، اگر تو خفا نہ ہو

ہونٹوں کی کپکپی سے چھلکتی رہے حیا
سانسوں کو سن رہے ہیں، اگر تو خفا نہ ہو

بانہوں میں تیری آ کے ہمیں ہو رہا نشہ
دھک دھک کو گن رہے ہیں، اگر تو خفا نہ ہو

بل تیوری میں، ترشی تکلّم میں جان من
دل کو کھٹک رہے ہیں، اگر تو خفا نہ ہو

سرشار ہو چکو تو ہمیں چھوڑ جاؤ ذیش
ہم دل سے کہہ رہے ہیں، اگر تو خفا نہ ہو