سچ پہ غالب ھوا جھوٹ ، یارب سنو
پارسا وه ھے! جس نے نہ سجده کیا

زخم دے دے کے بھی وه مسیحا ہوۓ
ہم گنہگار ھیں! جو جگر کو سیا

پارسائی ملی ساقی و رند کو
ہم شرابی ھوۓ، جو نظر سے پیا

کافر انکی ادا ، تیغ نظروں میں ھے
آنکھیں ملتے ہی سینے سے دل لے لیا

جس کو پوجا محبّت میں اس نےھمیں
بے وفا ! بےوفا ! بےوفا ! کہہ دیا

دشمنوں کی محبّت نوازی ھمیں
اے خدا ! اے خدا ! یہ بتا کیا کیا ؟

زندگی ختم کر لی، خود ہی ایک دن
جتنا ھم جی سکے، ذیش کھل کے جیا