تارے سارے ہمارے نہیں
یہ دور جانے کے بہانے نہیں

میں تیرا نہیں تو میرا نہیں
یہ خواب تھا آدھا پُورا نہیں

دنیا میں اپنا کوئی گھر نہیں
تو نے ساتھ پہاڑ کیا سر نہیں

تو پسند ہے بہت پر مُجھ سا نہیں
تو کرتا ہے دعوا پر سمجھتا نہیں

دھوپ رہتی ہے کڑی چھاؤں نہیں
پھر بھی نا چاہوں تُجھے ممکن نہیں

آسمان کے فیصلے ہیں میرے نہیں
چاہنے والے سبھی ایک ہوتے نہیں

آسمان تھا وہی, تھی چاندنی وہی
تارے سارے تھے مگر ہمارے نہیں