ڈسمبر آہ گیا دیکھو
کے پھر وہی اداس شامیں
تمہارے بن جو گزارنی ہیں
وہ ٹھنڈی راتوں میں تارے گننا
تمھاری یادوں میں کھوہے رہنا
کے اب میرا یہ مشغلہ ہے
اگر جو چاہو پلٹ کے آنا
تو پھر اب دیر مت کرنا
کے سردیوں کی یہ لمبی راتیں
اب مجھ سے نہیں کٹے گیں
تمہارے بن میں نہ جی سکو گا
کے سردیوں کی یہ لمبی راتیں
میری لیے عذاب ٹھریں