ہر سو عیاں رہے گا نقشِ خیال تیرا
مانندِ ماہِ تاباں عکسِ جمال تیرا
تسکینِ جاں بنے گا ھُسنِ کمال تیرا
رتبہ رہے گا یونہی ہر دم بحال تیرا
اہلِ ادب کے آگے اونچا مقام جس کا
اردو ہے نام اُس کا، اردو ہے نام اُس کا

بانگِ دِرا ہے اِس میں، ضربِ کلیم اس میں
شامل ہے شاعروں کا ذوقِ سلیم اِس میں
آدم کی داستاں اور ذاتِ قدیم اِس میں
ہے شبنمی فضا سی بادِ نسیم اِس میں
رب کے حضور بھی ہے اونچا مقام جس کا
اردو ہے نام اُس کا ، اردو ہے نام اُس کا

ہے فلسفہ خودی کا اور رمزِ بے خودی بھی
عارف کا مہ کدہ ہے اور رقصِ زندگی بھی
صوفی کی بندآنکھیں اور چشمِ آگہی بھی
ہے جادۂ محبت، پیغامِ دوستی بھی
اہلِ صفا کے آگے اونچا مقام جس کا
اردو ہے نام اُس کا، اردو ہے نام اُس کا

کہسار سے گزرتے جھرنوں کا ہے ترنم
باغِ ارم میں جیسے پھولوں کا ہے تبسم
سانسوں کا زیرو بم ہے جذبات کا تلاطم
جیسے کہ آخرِشب رب سے رہے تکلم
اہلِ خرد کے آگے اونچا مقام جس کا
اردو ہے نام اُس کا اردو ہے نام اُس کا

ہر حرف نغمہ اِس کا، ہر لفظ میں غنا ہے
سارے جہاں میں اِس کی تعریف اور ثنا ہے
جب تک زمیں ہے باقی اس کو فنا نہیں ہے
اعلیٰ مقام اُس کا جس نے اِسے چُنا ہے
اہلِ ہنر کے آگے اونچا مقام جس کا
اردو ہے نام اُس کا اردو ہے نام اُس کا