تیری یاد میں خود کو سنواروں جو نہ سنواروں تو کیا کروں پھر
میں دردِ دل میں تجھے پُکاروں جو نہ پُکاروں تو کیا کروں پھر
میں تیری ہستی کا اِک شجر تھا جو تیرے بسنے سے تھا شاداب
اب تیرے بِن خود کو اُجاڑوں جو نہ اُجاڑوں تو کیا کروں پھر
کہیں عشقِ کامل میں تیری واحدت میں ہو نہ جائے شریک کوئ
میں دنیاں بھر سے ہی بِگاڑوں جو نہ بِگاڑوں تو کیا کروں پھر
تو ہی تو دل کی منتیں ہیں تجھ سے ہی دعائیں عبادتیں ہیں
میں تیرے صدقے کیوں نہ اُتاروں جو نہ اُتاروں تو کیا کروں پھر
زرا تڑپ کر زرا سسک پھر تیری آس میں بلک بلک کر
میں شبِ ہجر کو یوں گُزاروں جو نہ گُزاروں تو کیا کروں پھر
میری جان و روح اُکتا چکے ہیں پنچھی میرے جسم قفس سے
تو میں جاں تجھ پہ کیوں نہ واروں جو نہ واروں تو کیا کروں پھر
میں درد دل میں تجھے پکاروں
Abdul Wadood
(C) All Rights Reserved. Poem Submitted on 11/06/2019
(1)
Poem topics: , Print This Poem , Rhyme Scheme
Previous Poem
Next Poem
Write your comment about میں درد دل میں تجھے پکاروں poem by Abdul Wadood
Best Poems of Abdul Wadood