رشتے ہیں معتبر نہ ہی کردار معتبر دورِ جدید میں کہاں اقدار معتبر کیا سوچ کے بنایا ہے بلبل نے آشیاں مالی ہے معتبر نہ ہی ، اشجار معتبر یوں سر کٹانے آئے تھے دیوانے بے شمار لیکن، مرا ہی سر تھا، سرِ دار معتبر