Who Knows! How Long Uneven Distribution Of Wealth Continues (معاشی بےثباتی کون جانے کب بدلتی ھے)

معاشی بے ثباتی کون جانے کب بدلتی ھے
پرانے فریم میں تصویر جانے کب بدلتی ھے

کسی کے پاس لاکھوں! تو کسی کے گھر میں فاقہ ھے
مقدّر کی یہ بیجا دین، جانے کب بدلتی ھے

اگر انسان ھے محکوم تو حاکم بھی انساں ھے
حکومت آدمی کی آدمی پر! کب بدلتی ھے

رعونت اور تکبّر خاکی جسموں پر نہیں جچتا
خدا جانے کہ فرعونوں کی حالت کب بدلتی ھے

جو خود اولاد والے ھیں، وه ٹھکراتے ھیں بچوں کو
خداونداں! تیرے بندوں کی حالت کب بدلتی ھے

کہیں نیلام عزت کے، کھلے بندوں بھی ھوتے ھیں
جو حالت دیکھی نہ جائے، وه حالت کب بدلتی ھے

صبح اور شام کو چہرے بدل جاتے ھیں لوگوں کے
میرے دل میں جو صورت ھے، نہ جانے کب بدلتی ھے

قیامت خیز لمحوں میں بھلا زنده ھیں کیسے ذیش
انھیں جینے کی عادت تھی، یہ عادت کب بدلتی ھے

Zeeshan Noor Siddiqui
(C) All Rights Reserved. Poem Submitted on 07/13/2020

Poet's note: 'Who Knows! How Long Uneven Distribution of Wealth Continues' It was written to express the feeling of unevenness seen around us, as human being.
The copyright of the poems published here are belong to their poets. Internetpoem.com is a non-profit poetry portal. All information in here has been published only for educational and informational purposes.