اور بھی ہیں

ایک سال بیت گیا آج
اسے دیکھا تھا جب
نہیں کہوں گی آخری بار دیکھا تھا
اسے دیکھنا ابھی اور بھی ہیں۔

کچھ گہرے تھے زخم بھی
اذیت بھی تھی بہت
یہ تو عشق میں لازمی ہیں
ابھی تکلیفیں اٹھانا اور بھی ہیں۔

یاد بہت آتے ہیں وہ
کہی باتیں بھی یاد ہیں اُنکی
کچھ دیر کے لیے ہی صحیح تھا تب
مگر اُنکو سننا اور بھی ہیں۔

تنہائی تو راس ہے مُجھ کو
تنھا آئی تھی، تنھا جانا ہے
اُنکی فرقت سے وحشت ہوتی ہے
معلوم ہے نا، ابھی سہنا اور بھی ہیں۔

ہم دور ہی تو تھے بظاھر
کیا ہوا اب جو بات نہیں ہوتی
ہم دور رہ کے بھی قریب تھے
ہمیں ساتھ رہنا اور بھی ہیں
ابھی ملنا اور بھی ہیں
ساتھ چلنا اور بھی ہیں
ہمیں ساتھ جینا اور بھی ہیں۔

Azanum Bhat
(C) All Rights Reserved. Poem Submitted on 03/19/2022

Poet's note: The story is about the love whom I missed now and want to be with my love always.
The copyright of the poems published here are belong to their poets. Internetpoem.com is a non-profit poetry portal. All information in here has been published only for educational and informational purposes.